-A +A
عکاظ اردو جدہ
آفاقی و آسمانی مذہب اسلام میں مذہبی رواداری کی تعلیمات ایک روشن باب ہے۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ کے مطالعہ سے یہ بات کھل کر سامنے آئے گی کہ انسانیت اور مذہبی رواداری کی بے شمار روایات ہیں جن سے بخوبی اندازہ ہوگا کہ مذہب اسلام ایک ایسا عالمگیر مذہب ہے جس میں انسانیت کے ساتھ حسن سلوک ، انسانوں کی خدمت اور دنیا کی ساری مخلوق اﷲ کا کنبہ ہے اور دنیا میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو اﷲ کے اس کنبے کے ساتھ بہتر ہو۔

قرآن مجید میں رواداری ، فراخدلی اور انسان دوستی کی جو تعلیمات دی گئیں ان پر رسول خدا حضرت محمد ﷺ نے عمل کر کے دکھایا۔ سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۱۵۹؍ اس طرح ہے : ’’اﷲ کے فضل ہی سے تم ان کے لئے نرم ہو،ائے محمد اگر تم کج خلق اور سخت دل ہوتے تو یہ لوگ جو تمہارے اردگرد جمع ہیں تمہارے درمیان سے ہٹ جاتے۔‘‘ اسی طرح سورہ توبہ آیت ۱۶ اس طرح ہے کہ : ’’آپؐ بھلائی کے شدید متمنی ہیں اور اہل ایمان کے حق میں نہایت رقیق القلب اور نرم دل ہیں۔ ‘‘ حضورؐ کا ارشاد گرامی بھی اسی مضمون کی تائید کرتا ہے ، ساری مخلوق خدا کا کنبہ ہے، اس کے نزدیک سب سے پسندیدہ انسان وہ ہے جو اس کے کنبہ کے ساتھ نیکی کرے۔ اچھا برتاؤ کرے ۔ حضورؐ کی تعلیم یہ بھی رہی کہ ایک دوسرے سے تعلقات ختم نہ کئے جائیں۔ ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرا جائے۔ ایک دوسرے سے کینہ نہ رکھا جائے۔ ایک دوسرے سے حسد نہ کیا جائے۔ بس سب کی سب آپس میں خدا کے بندے بن کر رہنا چاہئے۔


آپؐ نے بڑی صراحت اور وضاحت کے ساتھ یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا ، اس پر خدا بھی رحم نہیں کرتا۔ اسلام کے دشمنوں کے مظالم سے تنگ آکر ایک مرتبہ صحابہؓ نے آپؐ سے ان کے لئے بددعا کی درخواست کی تو آپؐ نے فرمایا : ’’میں لعنت اور بددعا کرنے کے لئے نہیں بھیجا گیا ہوں بلکہ رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں۔‘‘ رسول اﷲ ﷺ نے نبوت کے فرض منصبی کو بحسن و خوبی انجام دیتے ہوئے رواداری ، فراخدالی دکھائی۔ وہ انسانی تاریخ کی بہت روشن اور تابناک مثالیں ہیں۔ قریش ، یہود اور نصاریٰ سب ہی نے آپؐ کو ہر طرح کی ایذائیں پہنچائیں، مگر آپؐ نے ان سب کو نہایت صبروتحمل اور بردباری سے برداشت کیا۔ یہودی ، عیسائی اور کفارومشرکین کی جانب سے ایذاء رسانیوں کی ایک لمبی فہرست ہے

عہدحاضر کے وہ خردماغ جو اسلام دشمنی اور مسلمانوں کے ساتھ خصومت پر اتر آئے ہیں اگر وہ نفرت ، عداوت ، حقارت اور تعصب کی عینکیں اتار کر اسلامی تعلیمات کا سرسری جائزہ لیں تو انھیں ضرور محسوس ہوگا کہ مذہب اسلام کی تعلیمات دنیائے انسانیت کے لئے ابررحمت سے کم نہیں۔ امن و سلامتی ، انسانیت کے ساتھ نرمی و ہمدردی ، رواداری اس مذہب کی اعلیٰ اور ممتاز خصوصیات ہیں۔

تاریخ گواہ ہے مشاہدات و تجربات سے حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ اسّی فیصد مسائل مدافعانہ کوششوں سے حل ہوئے ہیں۔ شبنم مزاجی سے بھی مسائل حل ہوتے ہیں لیکن کبھی کبھی مسئلہ کو سلجھاتی ہے آگ والا شعر بھی ہماری نظروں سے گذرا ہوگا۔شرافت اور بزدلی دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ عام طور پر شرافت کو بزدلی پر محمول کیا جانا حماقت و نادانی کے سوا کچھ نہیں۔ ایمان اور بزدلی ایک مومن کے دل میں یکجا ہو نہیں سکتے۔ جہاں ایمان ہے وہاں بزدلی نہیں ہوسکتی اور جہاں بزدلی ہے وہاں ایمان کا تصور کرنا محال ہے۔